کسی کا عشق، کسی کا خیال تھے ہم بھی
گئے دنوں میں بہت با کمال تھے ہم بھی
.
ہماری کھوج میں رہتی تھیں تِتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حُسن و جمال تھے ہم بھی
.
زمیں کی گود میں سر رکھ کر سو گئے آخر
تمہارے عشق میں کتنے نِڈھال تھے ہم بھی
.
ضرورتوں نے ہمارا ضمیر چاٹ لیا
وگرنہ قائلِ رزقِ حلال تھے ہم بھی
.
ہم عکس عکس بکھرتے رہے اسی دُھن میں
کہ زندگی میں کبھی لازوال تھے ہم بھی